Skip to main content

دعا

دعا کا سلسلہ ہی ایسا ہے جیسا نلکا " گیڑ" کے پانی نکالنے کا ہوتا ہے۔ جس طرح ہینڈ پمپ سے پانی نکالتے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہو گا جو ہینڈ پمپ بار بار یا مسلسل چلتا رہے یا "گڑتا " رہے، اُس میں سے بڑی جلدی پانی نکل آتا ہے اور جو ہینڈ پمپ سُوکھا ہوا ہو اور استعمال نہ کیا جاتا رہا ہو، اُس پر " گڑنے" والی کیفیت کبھی نہ گزری ہو۔ اُس پر آپ کتنا بھی زور لگاتے چلے جائیں، اُس میں سے پانی نہیں نکلتا۔ اس لئے دعا کے سلسلے میں آپ کو ہر وقت اس کی حد کے اندر داخل رہنے کی ضرورت ہے کہ دعا مانگتے ہی چلے جائیں اور مانگیں توجّہ کے ساتھ، چلتے ہوئے، کھڑے ہوئے، بے خیالی میں کہ یا اللہ ایسے کردے۔ عام طور پر جب لوگ ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں" دعاؤں میں یاد رکھنا " اور وہ بھی کہتے ہیں ہم آپ کو دعاؤں میں یاد رکھیں گے اور بہت ممکن ہے کہ وہ دعاؤں میں یاد رکھتے بھی ہوں لیکن آپ کو خود کو بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔


خدا کے واسطے دعا کے دائرے سے ہرگز ہرگز نہیں نکلئے گا اور یہ مت کہیئے گا کہ جناب دعا مانگی تھی اور اُس کا کوئی جواب نہیں آیا، دیکھئے دعا خط وکتابت نہیں، دعا نامہ نگار نہیں ہے کہ آپ نے چٹھی لکھی اور اُس خط کا جواب آئے۔ یہ تو ایک یکطرفہ عمل ہے کہ آپ نے عرضی ڈال دی اور اللہ کے حضور گزار دی اور پھر مطمئن ہو کر بیٹھ گئے کہ یہ عرضی جا چکی ہےاور اب اس کے اوپر عمل ہو گا۔اُس کی (اللہ) مرضی کے مطابق کیونکہ وہ بہتر سمجھتا ہے کہ کس دعا یا عرضی کو پورا کیا جانا ہے اور کس دعا نے آگے چل کر اُس شخص کے لئے نقصان دہ بن جانا ہے اور کس دعا نے آگے پہنچ کر اُس کو وہ کچھ عطا کرنا ہے جو اُس کے فائدے میں ہے۔ دعا مانگنے کے لئے صبر کی بڑی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں خط کے جواب آنے کے انتظار کا چکر نہیں ہونا چاہیئے۔ زاویہ دوم سے اقتباس (بشکریہ: قیصر صدیق

Comments

Popular posts from this blog

Deceptions All Around.

We being Pakistanis are always emotionally charged when it comes to politics, charged to the extent that any reasoning becomes beyond us. We put our loyalties and hatred to a specific political leadership and accept them wholesomely. Once we decide to like or dislike a political leadership, we make them somehow divine creatures. A leader is an angel and the reset demons,  One is saint and all others sinners. We even start living on polars and make it our mission to defend and attack, depends who is who with our hearts and souls. Imran Khan, when stepped into Pakistani politics, it was felt that he is a fresh change in long running two party political game. He did take his time building his reputation as a brave, man of principals sort. Everyone thought he is that chosen one who would bring about positive and constructive change in Pakistani Politics. He stood firm on his principals for some time.  But once he gained the position of political divinity among consid...